400

تعلیمی اداروں کی طویل بندش، اساتذہ بیروزگاری سے ذہنی مریض بننے لگے

لاہور (سی ایل نیوز رپورٹ) تعلیمی اداروں کی طویل بندش سے پرائیویٹ سکولز اور کالجز کے اساتذہ بے روزگاری کے باعث ذہنی مریض بننے لگے۔ سی ایل نیوز نے تحقیقات کیں تو انکشاف ہوا کہ بہت سی خواتین اساتذہ اس وقت شہر کی مختلف مارکیٹوں میں کھانا بیچ کر اپنی روزی روٹی چلا رہی ہیں جن میں معمر خواتین بھی شامل ہیں۔ سی ایل نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چند مرد اساتذہ نے شناخت ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا کہ جب سے تعلیمی ادارے بند ہیں انھیں نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ ماہانہ اچھی خاصی آمدنی کمانے والے اس وقت پائ پائ کو محتاج ہیں۔ چند اساتذہ نے تو یہاں تک کہا کہ انھیں لگتا ہے آئندہ چند دنوں میں وہ پاگل خانے پہنچ جائیں گے کیونکہ انسے بیوی بچوں کی بھوک نہیں دیکھی جاتی۔

جبکہ دوسری طرف حکومتی بے حسی اپنے عروج پر ہے ۔پرائیویٹ تعلیمی اداروں اور انکے اساتذہ کے حوالے سے نا کوئ پالیسی بنائ جارہی ہے نا ہی انکی نوکریوں کا کوئ بندوبست کئیا جا رہا ہے۔ یوں لگتا ہے پورا ملک ایک مافیا کے ہاتھوں کے یرغمال ہے جو اس ملک میں تعلیم کا جنازہ نکالنے کا تہیہ کر چکا ہے۔ اساتذہ نے آبدیدہ آنکھوں سے التجا کی کہ خدا را کوئ تو انکی بات سنے وہ کہاں سے کھائیں کہاں سے کمائیں؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں