پیریس (سی ایل نیوز ویب ڈیسک) فرانس میں ہونے والے FATF کے اجلاس کی منافقت کھل کر سامنے آگی۔ پاکستان کے معاملے پر سخت ترین اقدامات مگر بھارت میں یورینیئم برآمدہونے پرٹال مٹول۔ سخت سوالات کے جواب میں سربراہ ایف اے ٹی ایف شدید تذبذب کا شکار۔
یف اے ٹی ایف کا 20 جون سے جاری اجلاس آج جمعے کے روز اختتام پذیر ہوا جس میں پاکستان کے حوالے سے فیصلہ سامنے آیا ہے۔
ادارے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 27 ایکشن آئٹمز میں سے 26 کو مکمل کر لیا ہے۔ فروری 2021 کو ہونے والے جائزے میں پاکستان کو تین باقی آئٹمز کو مکمل کرنے کے لیے کہا گیا تھا جن میں سے دو مکمل کر لیے گئے ہیں۔
ایف اے ٹی ایف کے مطابق 2019 میں ایشیا پیسفک گروپ کی میوچل جائزہ رپورٹ میں مزید سقم کی نشاندہی کی گئی تھی جن پر پاکستان نے کام کرنے کا اعادہ کیا تھا اور ان میں سے بیشتر پر پاکستان نے پیش رفت کی ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ پاکستان کو بالخصوص منی لانڈرنگ کے حوالے سے کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ باقی ماندہ ایک آئٹم پر جلد از جلد عمل در آمدر کیا جائے۔ اس آئٹم کا تعلق دہشت گردوں کی مالی معاونت کیسز پر تحقیقات، اقوام متحدہ کی جانب سے مقرر کردہ دہشت گرد گروہوں اور ان کے سینیئر لیڈران کو سزائیں دلوانے سے متعلق ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے سربراہ ڈاکٹر مارکس پلیا نے اجلاس کے بعد ایک ورچوئل بریفنگ میں کہا کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی فنانسنگ کے خلاف کافی اقدامات کیے ہیں جس کے لیے وہ پاکستانی حکام کے شکر گزار ہیں، تاہم منی لانڈرنگ اب بھی ہو رہی ہے اور پاکستان کو اس کی تحقیقات کو مزید وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے تب ہی نکالا جائے گا جب وہ تجویز کردہ تمام ایکشن آئٹم مکمل کر لے گا۔
ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا باقی ماندہ ایک آئٹم پورا کرنے کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا یا منی لانڈرنگ کے حوالے سے ایکشن پلان پر بھی عمل در آمد گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ضروری ہو گا، تو انہوں نے کہا کہ ایک آئٹم جو کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت اور سزاؤں سے متعلق ہے اس کے مکمل ہونے کے بعد ایک ٹیم کو پاکستان بھیجا جائے گا جو زمینی حقائق کا جائزہ لے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایشیا پیسفک گروپ کی میوچل جائزہ رپورٹ کی جانب سے جاری منی لانڈرنگ سے متعلق چھ آئٹمز کو بھی پاکستان کو پورا کرنے ہو گا اور ان کو پورا کرنے کے بعد ایک اور ٹیم الگ سے زمینی حقائق کا جائزہ لے گی جس کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ڈاکڑ مارکس نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف نے مزید ممالک کو گرے لسٹ میں ڈالا ہے جس میں ہیٹی، جنوبی سوڈان، فلپائن اور مالٹا شامل ہیں۔
ایف اے ٹی ایف نے اپنے رواں اجلاس میں صرف ایک ملک، افریقی ریاست گھانا، کو گرے لسٹ سے نکالا ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے گھانا کی جانب سے پیش رفت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گھانا نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام پر خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔
اردو نیوز کے نامہ نگار وسیم عباسی نے بھارت میں یورینیم کے لیک اور بھارت کے جائزے پر سوال کیا جس پر ایف اے ٹی ایف کے سربراہ کا کہنا تھا: ’میں (یورینیم سے متعلق) میڈیا رپورٹس سے آگاہ ہوں مگر جب تک ہم ان کا جائزہ نہ لے لیں تب تک اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔‘
مارکس پلیا نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے باہمی جائزے کے چوتھے مرحلے میں جن ممالک کا جائزہ باقی ہے ان کے لیے شیڈول موجود ہے جو کہ کرونا وبا کے باعث متاثر ہوا تھا اور جیسے ہی وبا کی صورت حال واضح ہو گی اس بشمول بھارت ان ممالک کے ساتھ باہمی جائزہ شروع کیا جائے گا۔