330

لاپتہ صحافی مدثرنارو کیس میں ٹال مٹول پروزیرانسانی حقوق عدالت طلب

اسلام آباد (سی ایل نیوز آن لائن) 3 سال سے لاپتہ صحافی مدثر ناروکیس میں وزیر انسانی حقوق اورمتعلقہ حکام عدالت طلب۔ اسلام آباد ہائ کورٹ کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائ کورٹ کی گزشتہ سماعت کا جواب داخل کرواتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ صحافی مدثر نارو کے خاندان کے افراد کو وزیر اعظم سے ملاقات کروانے کیلئے ایک سمری آئندہ ہونے والے کابینہ اجلاس میں بجھیج دی گئ ہے۔ تاہم عدالت نے گزشتہ سماعت میں حکم دیا تھا کہ وزیر اعظم فوری مدثر نارو کے خاندان سے ملاقات کرکے انھیں مطمئن کریں اور حکام اس ملاقات کو کروا کر جواب یکم دسمبر تک جمع کروائیں، تاہم ڈپٹی اٹارنی جنرل کے اس جواب کے بعد عدالت نے یکم دسمبر کو وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کو سیکرٹری داخلہ سمیت یکم دسمبر کو طلب کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ صحافی مدثر نارو سنہ 2018 میں دریائے کنہار کے پاس سے اچانک اس وقت لاپتہ ہوگئے جب وہ اپنی بیوی اور چھ ماہ کے بیٹےسچل نارو کے ساتھ وہاں سیرو تفریح کی غرض سے موجود تھے۔ جسکے بعد انکی بیوی، والد، والدہ اور بھائ نے انکی تلاش شروع کی۔ پولیس ایف آئ آر میں ٹال مٹول کرتی رہی جس سے مدثر کے خاندان والوں کو شک گزرا کہ معاملہاتنا سادہ نہیں۔ مدثر کے والد کے مطابق انکے بیٹے نے 2018 کے الیکشنز میں فوج کے ملوث ہونے پر فیس بک پر ایک پوسٹ کی تھی جس کے بعد سے انھیں نامعلوم فون کالز پر دھمکیاں آنا شروع ہوگئیں جسکا اظہار مدثر نے اپنی ایک اور فیس بک پوسٹ میں بھی کئیا اور اسکے بعد وہ اچانک اس دن لاپتہ ہوگیا۔ اسی دوران مدثر کی بیوی نے لاپتہ افراد کمیشن سے رجوع کئیا جس کے بعد والد کے مطابق اسے بھی دھمکیاں دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا، تاہم اس سارے معاملے میں مدثر کی بیوی 2021 میں جان کی بازی ہارکر اپنے خالق حقیقی سے جاملی اور مدثرکا بیٹا سچل نارو اس وقت 3 سال کی عمر میں اپنے والد اور والدہ کے بغیر جی رہا ہے اور ہر پیشی پر عدالت میں اپنی دادی کے ساتھ آتا ہے۔ اسلام آباد ہائ کورٹ میں گزشتہ سماعت میں مدثر کی وکیل ایمان زینب مزاری نے انکشاف کئیا تھا کہ انھیں چند ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مدثر ایبٹ آباد میں اداروں کی تحویل میں ہے اور اسے ایبٹ آباد ڈیٹینشن سینٹر میں رکھا گیا ہے۔ تاہم اداروں کی جانب سے عدالت میں جمع کروائ گئ رپورٹ کے مطابق مدثر انکی تحویل میں نہیں ہے جس پر عدالت نے آج یہ حکم نامہ جاری کئیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں