365

درخت پرکون بیٹھاہےاسےاتارووہ گرجائےگا۔ بےنظیرکوشہادت سےقبل جسلسہ گاہ کےدرخت پرکون بیٹھادکھائ دیاجوکسی اورکونہیں دکھا

راولپنڈی (سی ایل نیوز آن لائن) محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت یقینی طور پر ایک بڑا قومی سانحہ تھا اور انکی شہادت کی گتھی ابھی تک نہیں سلجھ سکی۔ تاہم محترمہ کی شہادت کے دیناوی مظمرات ایک طرف جبکہ شہادت سے قبل محترمہ نے کچھ ایسا بھی دیکھا جو کسی اور کو دکھائ نہیں دیا جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس دن بے شک بے نظیر کیلئے ایک سازش کا منصبہ بنایا گیا تھا مگر شائد اللہ کی طرف سے بھی انکی موت لکھ دی گئ تھی جبھی وہ موت کے منہ میں گئیں۔

وائس آف امریکہ کو انٹرویو دیتے ہوئےپیپلز سیکرٹریٹ راولپنڈی کے اس وقت کے انچارج ابن رضوی نے ایک چونکا دینے والی بات بتائ۔ ابن رضوی راولپنڈی لیاقت باغ کے اس آخری جلسے میں بی بی کے ساتھ تھے۔ انکا کہنا ہے کہ بے نظیر جلسہ گاہ میں لگے ایک درخت کی طرف بار بار دیکھ رہی تھیں اور آخر کار انھوں نے پاس کھڑی ناہید خان سے کہا کہ درخت پر کون بیٹھا ہے اسے اتاروگر جائے گا وہ۔ ناہید خان نے کہا بی بی وہاں کوئ نہیں ہے۔ پھر بی بی نے مرحوم مخدوم امین فہیم سے بھی کہا کہ وہاں درخت پر کوئ بیٹھا ہے مگر انھوں نے بھی جواب دیا کہ وہاں کوئ نہیں ہے۔ سب کے اس جواب پر بے نظیر نے کہا شائد میری نظر خراب ہورہی ہے اور ناہید خان سے کہا کل ہم نے کراچی جانا ہے تو کسی آنکھوں کے ڈاکٹر سے ٹائم لو نظر چیک کروانی ہے۔ رضوی صاحب کہتے ہیں کہ محترمہ کی شہادت کے بعد ہمیں احساس ہوا کہ درخت پر بیٹھا وہ شخص شائد موت کا فرشتہ تھا جو انکے علاوہ کسی اور کو دکھائ نہیں دے رہا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں