اسلام آباد (سی ایل نیوز آن لائن) دارالحکومت اسلام آباد میں ان دنوں ایک ڈکیٹ گینگ سرگرم ہے جسنے پولیس کو ناکوں چنے چبوا رکھے ہیں۔ پویس افسران گینگ کے کارندوں سے خوف کھانے لگے۔ ویب سائٹ اردو نیوز کے مطابق اسلام آباد میں ان دنوں پولیس نے سینکڑوں کے حساب سے مقدمات کا اندراج کئیا ہے جن میں کثیر تعداد ڈکیتی کے مقدمات کی ہے اور یہ ڈکیتیاں عام علاقوں میں نہیں بالکہ اسلام آباد کے پوش علاقوں ایف الیون، آئ نائن اور کورال میں ہوئ ہیں۔یہ ڈکیتیاں کرنے والا گینیگ کوئ اور نہیں بالکہ بلال ثابت ڈکیت گینگ ہے جس نے سینیٹرز اور یہاں تک کہ وزیر اعطم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان تک کو بھی نا بخشا۔
اس وقت سب سے بڑا چیلنج بلال ثابت گینگ ہی ہے کیونکہ اس نے نہ صرف پولیس کی ناک میں دم کر رکھا ہے بلکہ یہ بعض اوقات پولیس کو چیلنج کرکے ڈکیتی کرتے ہیں۔ یہ گینگ شبلی فراز، ڈاکٹر قدیر خان کی بیٹی کے گھر اور آئی جی کے گھر کے سامنے ڈکیتی کی کروڑوں روپے کی وارداتوں میں ملوث ہے۔ یہ گینگ اسلام آباد سے گاڑیاں بھی چوری کرتا ہے جنہیں پھر ٹیمپر کر کے مارکیٹ میں بیچ دیتے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل انہوں نے وزیراعظم کے سیکرٹری اعظم خان کی گاڑی بھی چرا لی تھی اور جب وہ گاڑی پولیس کو ملی تو اس پر جو فنگر پرنٹس تھے وہ ارشد نامی ڈکیت کے تھے جسے 18 دسمبر کو بحریہ ٹاؤن ڈکیتی کے دوران اس کے ساتھی ذاکر کے ہمراہ مار دیا گیا تھا۔ اس پولیس مقابلے میں ڈاکوؤں نے جو بندوق استعمال کی وہ سینیٹر نزہت صادق کے گھر سے چوری کی گئی تھی جو پولیس نے گولیوں سمیت برآمد کی۔
پولیس افسران کا کہنا ہے کہ اس ڈکیت گینگ کے کارندے افسران کو فون کرکے قتل کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ اسلام آباد میں اس وقت ڈکیتیوں کے حوالے سے بدترین مہینہ نومبر کا تھا جب ایک ہی ماہ میں 10 ڈکیتیاں ہوئیں۔ تاہم سوال یہ ہے کہ آخر دارالحکومت میں اس قدر افرا تفری پھیلانے والا اور نڈر ڈکیت گینگ اداروں کی پہنچ سے کیسے دور ہے؟