لاہور (سی ایل نیوز آن لائن) مولانا شمس الحق افغانی سے ایک قادیانی جج نے پوچھا نبوت کیا چیز ہے۔ آپ نے فرمایا نبوت اعلیٰ منصب ہے ، اللہ جسے چاہے دے دیتا ہے۔ قادیانی بولا، جب اتنا اچھا منصب ہے تو اسے عام کرنا چاہئے۔ مولانا شمس الحق افخانی نے 100 روپے کا نوٹ نکال کر فرمایا یہ نوٹ کیسا ہے؟ اس زمانے میں سو روپے کا نوٹ بڑا نوٹ تھا۔ قادیانی بولا یہ تو اعلیٰ چیز ہے۔ مولانا صاحب نے فرمایا جب اتنی اعلیٰ چیز ہے تو اسے عام کرنا چاہئے۔ میں ایک مہر بناتا ہوں اور جعلی نوٹ تیار کر کے عام کرتا رہوں گا۔ قادیانی جج بولا یہ کام اگر آپ نے کئیا تو آپ مجرم ہونگے اور سزا کے مستحق ہونگے۔ اس کام کی اتھارٹی صرف حکومت کے پاس ہے کسی اور کے پاس نہیں۔
مولانا شمس الحق افخانی نے فرمایا ٹھیک ہے۔ اب یہ سمجھو کہ نبوت اگرچہ اعلیٰ منصب ہے مگر اسکی اتھارٹی صرف اللہ کے پاس ہے جسکو وہ چاہے نبی بنا دیتا ہے۔ اب آپ لوگوں نے اپنا جعلی نبی بنایا ہے تو اس لئے آپ لوگ اللہ پاک کے نزدیک مجرم ہیں۔ قادیانی جج لاجواب ہو کر خاموش ہو گیا۔ مولان شمس الحق افخانی کو گراں قدر دینی خدمات اور ختم نبوت کے تحفظ کی علامت کے طور پر اس وقت کے صدر جنرل ضیاءالحق نے انھیں پاکستان کے سب سے بڑے سول ایوارڈ ستارہ امتیاز سے بھی نوازا تھا۔