اسلام آباد (سی ایل نیوز آن لائن) 1965 کی باک بھارت جنگ میں ہماری بہادر فوج نے دلیری کی جو داستانیں رقم کی ہیں وہ آج تک تاریخ کا حصہ ہیں اور کسی اور قوم کے حصے میں نہیں آئیں۔ ہمارے درجنوں جری جوانوں نے اس جنگ میں جام شہادت نوش کئیا۔ اللہ قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ شہدی کبھی مرتا نہیں، وہ زندہ ہے مگر تمھیں اسکا شعور نہیں۔ انھیں میں ایک نشان حیدر کا اعزاز پانے والے لانس نائک محمد محفوظ شہید بھی ہیں جنکی شہادت کے 6 ماہ بعد جب جسد خاکی منتقل کرنے کیلئے قبر کشائ کی گئ تو دنیا نےوہ مناظر دیکھے کہ اللہ کا فرمان سچ ثابت ہوگیا۔ انکے بھائ بتاتے ہیں کہ انھیں کہا گیا کہ قبر مبارک کو کسی کھلی جگہ منتقل کئیا جائے تاکہ انکا مزار بنایا جاسکے۔ یہ حکم فوج کی طرف سے دیا گیا تھا۔ لہٰذا قبر مبارک کی قبر کشائ کی گئ تو بھائ کے مطابق لانس نائک محمد محفوظ شہید کی قبر میں تازہ خون گرا ہوا تھا جو انکے ہاتھ کو بھی لگا۔ جب تابوت نکال کر چارپائ پر رکھا گیا تو وہاں بھی خون کے قطرے نیچے گرنے لگے جسے موقع پر موجود 2000 سے زائد لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ بھائ کا مزید کہنا تھا کہ انھوں نے امام صاحب سے درخواست کی کہ انھی محفوظ شہدی کا چہرہ مبارک دیکھنے کی اجازت دی جائے جو وہ اس وقت نا دیکھ سکے تھے۔ امام صاحب کی اجازت کے بعد جب چہرہ دیکھا گیا تو بھائ کے مطابق انکا چہرہ بالکل تروتازہ تھا اور داڑھی 2سے 3 انچ تک بڑھی ہوئ تھی جو اس بات کی واضح دلیل تھی کہ شہید زندہ ہے۔
372