لاہور (سی ایل نیوز آن لائن) لاہور انارکلی بازار دھماکے میں قیمتی جانوں کا ضیاع تو ایک طرف متاثرہ خاندانوں کا بہت بڑا دکھ ہے مگر دوسری طرف ڈاکٹرز نے بھی زخمیوں کو مارنے میں اہم کردار ادا کئیا ہے۔ جانبحق 9 سالہ ابصار بھی انتظامیہ اور ڈاکٹرز کی بے حسی کی بھینٹ چڑھ گیا۔9 سالہ ابصار کراچی سے اپنے خاندان سمیت لاہور کی سیر کرنے آیا تھا جہاں انارکلی بازار میں دھماکہ ہوا اور وہ باپ سمیت شدی زخمی ہوگیا۔ ابصار کی والدہ نے ایک نجی پروگرام میں انکشاف کئیا کہ ابصار کو جب ہسپتال لایا گیا تو وہ زندہ تھا۔ہمیں کہا گیا پہلے پرچی بنواؤ۔ اسی دوران نرسیں اسے انجیکشن لگاتی رہیں مگر کوئ اسے دیکھنے والا نہیں تھا۔ بعد ازاں بچے کو میو ہسپتال کے فرسٹ فلور پر قائم آپریشن تھیٹر بھیج دیا گیاجہاں ہم سے سامان منگواتے رہے مگر کراچی سے رشتہ داروں نے کال کرکے بتایا کہ اسکا تو انتقال ہوچکا ہے جبکہ ہم نے کہا نہیں ہم سے تو وہ سامان منگوا رہے ہیں۔ بعد میں ہمیں بھی بتادیا گیا کہ اسکا انتقال ہوچکا ہے۔
تاہم واقعہ سامنے آتے ہی چیف سیکرٹری پنجاب نے اس معمالے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔