320

عوام کاصبرجواب دےرہاہے، بجلی کی تقسیم کارکمپنیاں شدید خوف کا شکار، حکومت سےبڑامطالبہ

ویب ڈیسک

’بجلی 18 ہزار کی خرچ ہوئی، 16 ہزار کے ٹیکس بل میں شامل کر کے بجلی کا بل 34 ہزار آیا ہے اور اب قیمتوں میں حالیہ پانچ روپے 40 پیسے فی یونٹ اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔‘

کسی شخص کا تعلق آمدن کے اعتبار سے کسی بھی طبقے سے ہو، بجلی کے بل میں چھپے اخراجات سے ہر کوئی حیران اور پریشان نظر آتا ہے۔

نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ آئیسکو یعنی اسلام آباد میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنی نے باقاعدہ خط لکھ کر پولیس سے درخواست کی ہے کہ ان کے دفاتر پر پولیس کی نفری تعینات کی جائے۔

اس خط کے مطابق ’صارفین مختلف دفاتر میں بلوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور کمپنی کے ملازمین بے چینی محسوس کر رہے ہیں۔‘

آئیسکو راولپنڈی کے سپریٹنڈنٹ انجینیئر کی جانب سے سٹی پولیس افسر راولپنڈی کو لکھے جانے والے اس خط میں صورتحال کو ’الارمنگ‘ قرار دیا گیا ہے جس میں آئیسکو کی تنصیبات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے تمام دفاتر پر پولیس کی نفری تعینات کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

آئیسکو کی بے چینی اپنی جگہ لیکن واضح رہے کہ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کے دور میں بجلی کی قیمت میں اوسطا سو گنا تک اضافہ ہونے کے بعد نگران حکومت نے بھی فی یونٹ قیمت کو مذید بڑھایا جس کے علاوہ بجلی پیدا کرنے کے لیے درآمدی فیول جیسے گیس، کوئلہ اور فرنس آئل کی قیمتوں میں اضافہ بھی رواں ماہ کے بجلی کے بل میں ہوش ربا اضافے کی ایک وجہ بنا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں